اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ...........امید کہ مزاج گرامی بہتر ہوگا.بہار میں اردو کی حالت بہت کمزور ہوگی ہے اس کی وجہ انجمن ترقی اردو بہار اور اردو اکاڈمی بہار کا کمزور ہونا ہے جبکہ حکومت بہار انجمن ترقی اردو کو سالانہ امداد اٹھارہ لاکھ دیتی ہے جس کو اردو کی ترویج وترقی پر خرچ کرنا ہے.لیکن ڈاکٹر عبد المغنی صاحب کے بعد چند مفاد پرستوں نے انجمن پر قبضہ کر انجمن ہی کوبرباد کررکھاہے.احسان ہے اس کا جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کبھی اردو تحریک کی یہ عمارت خاص مرکز رہی ہے. اور اسی تحریک کے نتیجے میں حکومت بہار نے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیااور اردو ٹرانسلیٹر سے لیکر اسکول،کالجیز تک اردو یونٹ کو مختص کیا گیا اور بحالیاں بھی عمل میں آئیں.لیکن آج اردو کی حالت بہار میں کس حد تک خراب ہے اس کا اندازہ آپ کوبخوبی ہے.آپ کے اور انجمن ترقی اردو ہند کے ہم شکر گزار ہیں کہ بروقت حکومت بہار کو اردو کےساتھ ہو رہی ناانصافی سے ہمیں باخبر کرتے ہوئے حکومت کے سامنے اردو آبادی کے جائز مطالبات کو پیش کردیا ہے.
آپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ انجمن ترقی اردو بہار کو بچالیں ہمارے اسلاف نے بڑی محنت سے انجمن کوسجایا اور سنوارا تھا ایک عالیشان عمارت بنا کر اردو تحریک کےلئےایک جگہ متعین کردی تھی.اٹھارہ لاکھ کا حساب ضرور کیجئے سالانہ یہ روپے کہاں خرچ ہورہے ہیں اور کون لوگ اس میں شامل ہیں....ہم آپ کےجواب کا انتظار کرین گے....
عبدالقدوس....صدر بہار اسٹیٹ مدرسہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن بہار،پٹنہ