الوداع اے ماہ رمضان الوداع
شکریہ آپ کے آنے کا، ساتھ رہنے کا،بہت کچھ سکھانے کا ، بہت کچھ سمجھانے کا۔ آپ کا ہم نے استقبال بھی کیا، احترام بھی کیا۔ اب آپ جا رہے ہیں ،دل بوجھل ہے ،دکھی ہے۔آپ کی وجہ سے ہم جیسے کمزور مسلمان بھی شرما حضوری میں نیک راہ پر گامزن ہو جاتے ہیں۔ یوں بھی صحافی دنیا کی سب سے بد قسمت قوم ہے کہ جس وقت تروایح ہوتی ہے اس وقت وہ گوبر اور گئوموتر کی خبریں تلاش کر رہا ہوتا ہے۔ ہم صحافی لوگ ہمیشہ تراویح سے محروم ہو جاتے ہیں۔ مگر جو بھی نصیب ہوتا ہے اسے برتنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ آپ آئے تو بلاوجہ ہی ثواب کمانے کی خواہش پیدا ہوگئی۔ حرام خوری اور بدنیتی سے بچائو ہو گیا۔ رشوت خور مسلمانوں نے بھی کچھ نہ کچھ پرہیز ضرور کیا ہوگا۔ ابھی لوگ اتنے کم ظرف نہیں ہوئے ہیں کہ آپ کا ذرا بھی خیال نہ رکھیں۔ داعش اور دہشت گردوں کو بھلے آپ کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑا ہو ،لیکن مسلمانوں نے تو آپ کا لحاظ رکھا ہی۔ ماحول پاکیزہ ہوتے ہی بوجھل قدم بھی مسجد کی طرف اٹھ جاتے ہیں۔ مسجدیں بھی آپ کی وجہ سے آباد ہو جاتی ہیں۔غریبی اور غریبوں کا خیال بھی آجاتا ہے ،ویسے عام دنوں میں کون کس کا خیال رکھتا ہے ۔اب آپ جا رہے ہیں ۔ دکھ ہورہا ہے کہ آپ کے جاتے ہی مسجد یں نمازیوں کے ایک صف کے لیے بھی ترس جائیں گی۔ تمام طرح کی برائیاں ،آہستہ آہستہ پھر سے سر اٹھائیں گی۔ جس نفس کو ہم نے اس ایک مہینہ میں مارا ہے وہ کمبخت پھر سے جوان ہونے لگے گا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ہمارے ساتھ ہمیشہ رہتے ،کیا کریں ہم مسلمانوں میں ایک مرض یہی تو ہے کہ ہم سارے فرائض اور واجبات صرف ثواب کے لالچ میں ادا کرتے ہیں۔ اس کے مقاصد اور فوائد پر ہماری نظر نہیں جاتی۔ جاتے جاتے بس یہی دعا کر جایئے کہ آئندہ برس جب آپ آئیں تو ہم سب کچھ اچھے بن کر آپ کا استقبال کرپائیں....الوداع اے ماہ رمضان۔ الوداع
شکریہ آپ کے آنے کا، ساتھ رہنے کا،بہت کچھ سکھانے کا ، بہت کچھ سمجھانے کا۔ آپ کا ہم نے استقبال بھی کیا، احترام بھی کیا۔ اب آپ جا رہے ہیں ،دل بوجھل ہے ،دکھی ہے۔آپ کی وجہ سے ہم جیسے کمزور مسلمان بھی شرما حضوری میں نیک راہ پر گامزن ہو جاتے ہیں۔ یوں بھی صحافی دنیا کی سب سے بد قسمت قوم ہے کہ جس وقت تروایح ہوتی ہے اس وقت وہ گوبر اور گئوموتر کی خبریں تلاش کر رہا ہوتا ہے۔ ہم صحافی لوگ ہمیشہ تراویح سے محروم ہو جاتے ہیں۔ مگر جو بھی نصیب ہوتا ہے اسے برتنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ آپ آئے تو بلاوجہ ہی ثواب کمانے کی خواہش پیدا ہوگئی۔ حرام خوری اور بدنیتی سے بچائو ہو گیا۔ رشوت خور مسلمانوں نے بھی کچھ نہ کچھ پرہیز ضرور کیا ہوگا۔ ابھی لوگ اتنے کم ظرف نہیں ہوئے ہیں کہ آپ کا ذرا بھی خیال نہ رکھیں۔ داعش اور دہشت گردوں کو بھلے آپ کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑا ہو ،لیکن مسلمانوں نے تو آپ کا لحاظ رکھا ہی۔ ماحول پاکیزہ ہوتے ہی بوجھل قدم بھی مسجد کی طرف اٹھ جاتے ہیں۔ مسجدیں بھی آپ کی وجہ سے آباد ہو جاتی ہیں۔غریبی اور غریبوں کا خیال بھی آجاتا ہے ،ویسے عام دنوں میں کون کس کا خیال رکھتا ہے ۔اب آپ جا رہے ہیں ۔ دکھ ہورہا ہے کہ آپ کے جاتے ہی مسجد یں نمازیوں کے ایک صف کے لیے بھی ترس جائیں گی۔ تمام طرح کی برائیاں ،آہستہ آہستہ پھر سے سر اٹھائیں گی۔ جس نفس کو ہم نے اس ایک مہینہ میں مارا ہے وہ کمبخت پھر سے جوان ہونے لگے گا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ہمارے ساتھ ہمیشہ رہتے ،کیا کریں ہم مسلمانوں میں ایک مرض یہی تو ہے کہ ہم سارے فرائض اور واجبات صرف ثواب کے لالچ میں ادا کرتے ہیں۔ اس کے مقاصد اور فوائد پر ہماری نظر نہیں جاتی۔ جاتے جاتے بس یہی دعا کر جایئے کہ آئندہ برس جب آپ آئیں تو ہم سب کچھ اچھے بن کر آپ کا استقبال کرپائیں....الوداع اے ماہ رمضان۔ الوداع
No comments:
Post a Comment