Thursday, July 7, 2016
Difference between Good and Bad
Difference between
Good and Bad
Good and bad are integral elements of
our life and remain with us throughout. What is good for a person may be bad
for another and so it is a subjective issue and nothing is absolutely good for
all (and vice versa). There are good and bad in every aspect of life, and it is
hard to escape from anything without being judgmental and categorizing it as
good or bad. On the whole, a society sets the norms for good and bad and guide
people in their lives. But people never try to delve deeper to analyze the
differences between good and bad and accept things at their face value. Let us
take a closer look.
Why
does a class teacher refer to a student as good in front of all others and
another as bad? It is to let all students know what is good and what is bad,
and encourage them to become good. So they get appreciation and admiration of
those who matter. The same principle applies to adults in life later on as
there are norms and laws to deal with bad behavior. While some people exemplify
good behavior and they are treated as model citizens, there are many who face
the wrath of the administration in the form of sentence of prison and financial
penalty when they exhibit bad behavior, which is not acceptable to the society.
We
become accustomed to the bifurcation of good and bad in all aspects of our life
and unless we decide or finalize something as good or bad, we are not
comfortable. In fact, we make stereotypes for this very purpose and categorize
people around us as good or bad to sort out our friends and those whom we do
not like. In fact, there are qualified people who indulge in this very
exercise, to earn a living. They separate the good from the bad to let others
know and deal with things accordingly. Because of the efforts (or shall we say
subjective liking and disliking) of some people, we are helped in no uncertain
means and know beforehand what is good and what is bad for us.
Thus,
we have good food and bad food, good and bad music, good and bad writing, good
and bad films, good and bad actors, good and bad rulers, and so on. We are left
on our own rarely. Perhaps food is one category where we decide on the basis of
our taste buds what is good and bad, though even here there are nutritionists
and doctors who keep telling us what to have and what to avoid. Similarly, when
it comes to clothing, we tend to follow fashion as we are told what is good (in
fashion) and what is bad (out of fashion).
Saturday, July 2, 2016
الوداع اے ماہ رمضان الوداع
الوداع اے ماہ رمضان الوداع
شکریہ آپ کے آنے کا، ساتھ رہنے کا،بہت کچھ سکھانے کا ، بہت کچھ سمجھانے کا۔ آپ کا ہم نے استقبال بھی کیا، احترام بھی کیا۔ اب آپ جا رہے ہیں ،دل بوجھل ہے ،دکھی ہے۔آپ کی وجہ سے ہم جیسے کمزور مسلمان بھی شرما حضوری میں نیک راہ پر گامزن ہو جاتے ہیں۔ یوں بھی صحافی دنیا کی سب سے بد قسمت قوم ہے کہ جس وقت تروایح ہوتی ہے اس وقت وہ گوبر اور گئوموتر کی خبریں تلاش کر رہا ہوتا ہے۔ ہم صحافی لوگ ہمیشہ تراویح سے محروم ہو جاتے ہیں۔ مگر جو بھی نصیب ہوتا ہے اسے برتنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ آپ آئے تو بلاوجہ ہی ثواب کمانے کی خواہش پیدا ہوگئی۔ حرام خوری اور بدنیتی سے بچائو ہو گیا۔ رشوت خور مسلمانوں نے بھی کچھ نہ کچھ پرہیز ضرور کیا ہوگا۔ ابھی لوگ اتنے کم ظرف نہیں ہوئے ہیں کہ آپ کا ذرا بھی خیال نہ رکھیں۔ داعش اور دہشت گردوں کو بھلے آپ کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑا ہو ،لیکن مسلمانوں نے تو آپ کا لحاظ رکھا ہی۔ ماحول پاکیزہ ہوتے ہی بوجھل قدم بھی مسجد کی طرف اٹھ جاتے ہیں۔ مسجدیں بھی آپ کی وجہ سے آباد ہو جاتی ہیں۔غریبی اور غریبوں کا خیال بھی آجاتا ہے ،ویسے عام دنوں میں کون کس کا خیال رکھتا ہے ۔اب آپ جا رہے ہیں ۔ دکھ ہورہا ہے کہ آپ کے جاتے ہی مسجد یں نمازیوں کے ایک صف کے لیے بھی ترس جائیں گی۔ تمام طرح کی برائیاں ،آہستہ آہستہ پھر سے سر اٹھائیں گی۔ جس نفس کو ہم نے اس ایک مہینہ میں مارا ہے وہ کمبخت پھر سے جوان ہونے لگے گا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ہمارے ساتھ ہمیشہ رہتے ،کیا کریں ہم مسلمانوں میں ایک مرض یہی تو ہے کہ ہم سارے فرائض اور واجبات صرف ثواب کے لالچ میں ادا کرتے ہیں۔ اس کے مقاصد اور فوائد پر ہماری نظر نہیں جاتی۔ جاتے جاتے بس یہی دعا کر جایئے کہ آئندہ برس جب آپ آئیں تو ہم سب کچھ اچھے بن کر آپ کا استقبال کرپائیں....الوداع اے ماہ رمضان۔ الوداع
شکریہ آپ کے آنے کا، ساتھ رہنے کا،بہت کچھ سکھانے کا ، بہت کچھ سمجھانے کا۔ آپ کا ہم نے استقبال بھی کیا، احترام بھی کیا۔ اب آپ جا رہے ہیں ،دل بوجھل ہے ،دکھی ہے۔آپ کی وجہ سے ہم جیسے کمزور مسلمان بھی شرما حضوری میں نیک راہ پر گامزن ہو جاتے ہیں۔ یوں بھی صحافی دنیا کی سب سے بد قسمت قوم ہے کہ جس وقت تروایح ہوتی ہے اس وقت وہ گوبر اور گئوموتر کی خبریں تلاش کر رہا ہوتا ہے۔ ہم صحافی لوگ ہمیشہ تراویح سے محروم ہو جاتے ہیں۔ مگر جو بھی نصیب ہوتا ہے اسے برتنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ آپ آئے تو بلاوجہ ہی ثواب کمانے کی خواہش پیدا ہوگئی۔ حرام خوری اور بدنیتی سے بچائو ہو گیا۔ رشوت خور مسلمانوں نے بھی کچھ نہ کچھ پرہیز ضرور کیا ہوگا۔ ابھی لوگ اتنے کم ظرف نہیں ہوئے ہیں کہ آپ کا ذرا بھی خیال نہ رکھیں۔ داعش اور دہشت گردوں کو بھلے آپ کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑا ہو ،لیکن مسلمانوں نے تو آپ کا لحاظ رکھا ہی۔ ماحول پاکیزہ ہوتے ہی بوجھل قدم بھی مسجد کی طرف اٹھ جاتے ہیں۔ مسجدیں بھی آپ کی وجہ سے آباد ہو جاتی ہیں۔غریبی اور غریبوں کا خیال بھی آجاتا ہے ،ویسے عام دنوں میں کون کس کا خیال رکھتا ہے ۔اب آپ جا رہے ہیں ۔ دکھ ہورہا ہے کہ آپ کے جاتے ہی مسجد یں نمازیوں کے ایک صف کے لیے بھی ترس جائیں گی۔ تمام طرح کی برائیاں ،آہستہ آہستہ پھر سے سر اٹھائیں گی۔ جس نفس کو ہم نے اس ایک مہینہ میں مارا ہے وہ کمبخت پھر سے جوان ہونے لگے گا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ہمارے ساتھ ہمیشہ رہتے ،کیا کریں ہم مسلمانوں میں ایک مرض یہی تو ہے کہ ہم سارے فرائض اور واجبات صرف ثواب کے لالچ میں ادا کرتے ہیں۔ اس کے مقاصد اور فوائد پر ہماری نظر نہیں جاتی۔ جاتے جاتے بس یہی دعا کر جایئے کہ آئندہ برس جب آپ آئیں تو ہم سب کچھ اچھے بن کر آپ کا استقبال کرپائیں....الوداع اے ماہ رمضان۔ الوداع
Subscribe to:
Posts (Atom)